لطیفے ہی لطیفے

ایک شخص: میں نے آج ایک بڑے آدمی کی جیب کاٹی۔
دوسرا: کمال ہے...آخر کیسے؟
پہلا:میں درزی ہوں۔
ماں:منے! یہ دروازے پر گندے ہاتھوں کے نشانات تمہارے ہیں۔
بیٹا:جی نہیں امی جان! میں تو لات مار کر دروازہ کھولتا ہوں۔
استاد: بھینس کی کتنی ٹانگیں ہوتی ہیں۔
شاگرد:سر! یہ تو کوئی بے وقوف بھی بتادے گا۔
استاد: اسی لیے تو تم سے پوچھ رہا ہوں۔
ایک شخص: کیا آپ بتاسکتے ہیں، گائے مفید ہے یا بکری۔
دوسرا: میرے خیال میں بکری مفید ہے، اس لیے کہ گائے نے ایک بار مجھے ٹکر ماری تھی
استاد: پانچ پھلوں کے نام بتاؤ۔
شاگرد:تین سیب اور دو مالٹے۔
ایک شخص ایک نجومی کے پاس گیا اور پوچھا:
”یہ بتاؤ!ابھی تھوڑی دیر بعد کیا ہونے والا ہے۔“
اس نے جواب میں کہا کہ مجھے معلوم نہیں، اس شخص نے اس کے منہ پر ایک زور دار تھپڑ مارا اور بولا:
” یہ ہونے والا تھا۔“
ایک شخص بہت زیادہ غربت کا شکار ہوگیا۔ اس نے اپنی بیوی سے کہا:
مالکہ: (خادمہ سے) تم بےکار بیٹھی بیٹھی تھک نہیں جاتیں۔
خادمہ: مجھے آپ کی خاطر تھکنے کی پروا نہیں۔” بچوں کو ننھیال بھیج دو اور تم خود اپنی والدہ کے ہاں چلی جاؤ۔“
ایک شاعر کو ہر بات میں یہ کہنے کی عادت تھی، نمونہ پیش کیا ہے۔ ایک روز وہ بازار میں جارہے تھے، کسی صاحب سے ٹکراگئے۔ وہ صاحب جل کر بولے:
” یہ کیا بدتمیزی ہے۔“
انہوں نے فوراً کہا:
اردو کے استاد: کوئی اچھا سا شعر سناؤ۔
شاگرد: سنیے:
جگر کا خون چوس لیتا ہے امتحان کا زمانہ
کبھی سہ ماہی، کبھی نوماہی کبھی سالانہ” نمونہ پیش کیا ہے۔“
ایک شخص: (کتا فروش سے) اس کتے میں وفاداری کا مادہ بھی ہے یا نہیں۔
کتا فروش: بالکل جناب! تین بار فروخت کرچکا ہوں، یہ بھاگ کر پھر میرے پاس آجاتا ہے۔
خان صاحب: مولوی صاحب! کیا جنت میں نسوار ملے گی۔
مولوی صاحب: ہاں ضرور... لیکن اس کو تھوکنے کے لیے جہنم میں جانا پڑے گا۔ (حافظ افتخار احمد محسن ابن خلدون۔ اورنگی ٹاؤن کراچی)
لوگ29 رمضان کو چاند دیکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ ایک بڑے میاں نے آسمان کی طرف دیکھا تو وہاں بادل نظر آئے۔ سردآہ بھر کر بولے:
”واہ اﷲ میاں! اپنی باری پر تیز دھوپ اور ہماری باری پر یہ بادل۔“
استاد: ململ کو جملے میں استعمال کرو۔
شاگرد:ہمیں خوب مل مل کر نہانا چاہیے۔
استاد: برف کی مؤنث بتاؤ۔
شاگرد:برفی۔
بیوی: آپ نے جو گلاب کی قلم لگائی تھی، اس کی جڑ ابھی تک پیدا نہیں ہوئی۔
میاں: تمہیں کیسے معلوم؟
بیوی: میں روزانہ اس کو نکال کر دیکھتی ہوں۔
بیوی (فون پر) جلدی گھر آئیے، منے نے سوئی نگل لی ہے۔
پروفیسر شوہر: میں بہت مصروف ہوں، پڑوسن سے سوئی لے کر کام چلا لو۔
باپ: بیٹا میں آپ کے لیے دوسری امی لے آؤں۔
بیٹا:وہ مجھے اسکول جانے کے لیے تو نہیں کہیں گی۔
ہاسٹل میں رہنے والے ایک دوست نے دوسرے سے پوچھا:
”کیا بات ہے، تم بہت پریشان ہو؟“
دوسرے نے جواب دیا:
”کیابتاؤں یار،میں نےگھروالوں کوخط لکھاتھاکہ ٹیبل لیمپ خریدنےکےلیے500 روپے بھیج دیں، انھوں نے ٹیبل لیمپ بھیج دیا۔“
استاد: آپ کے بیٹے نے اسکول کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
باپ: نالائق کہیں کا... گھر میں برتن توڑتا رہتا ہے اور یہاں ریکارڈ۔
ایک کنجوس آدمی اپنی بائیں آنکھ پر ہاتھ رکھ کر جارہا تھا۔ ایک شخص نے پوچھا:
”کیا ہوا بھائی! آنکھ کو کیا ہوا۔“
اس نے جواب دیا:
”کچھ بھی نہیں! جب ایک آنکھ سے کام چل جاتا ہے تو دوسری کیوں استعمال کروں۔
ایک دوست دوسرے سے کہہ رہا تھا:
”یار وہ اپنے دوست وکیل احمد خان تھے نا... وہ جنھیں ہر چیز کی تہ تک پہنچنے کا شوق تھا۔“
دوسرے نے چونک کر پوچھا:
”کیا ہوا انھیں۔“
پہلے نے جواب دیا:
”وہ ڈوب کر مر گئے؟“
ایک صحافی دوسرے سے کہہ رہا تھا:
”فلاں صحافی بک گیا، فلاں نے اتنی رقم لے کر اپنا قلم بیچ دیا، اس نے صحافت کے مقدس پیشے کو بدنام کیا ہے۔ غرض ہر صحافی اور ادیب بک گیا، لیکن میں آج تک نہیں بکا۔“
دوسرے نے یہ ساری بات سن کر کہا:
”بھائی تم جس اخبار میں لکھتے ہو، وہ اخبار کبھی فروخت نہیں ہوا، پھر تم کیسے فروخت ہوسکتے ہو۔“
احمد: چچا رمضان! کہاں جارہے ہیں۔
رمضان: جمعہ پڑھنے۔
احمد: لیکن آج تو بدھ ہے۔
رمضان:بیٹا احمد جمعے کے دن مسجد میں رش بہت تھا، میں پڑھ نہیں سکا تھا۔ میں نے سوچا، آج پڑھ لوں۔
بوائے : جان من ، اس دل میں آجا !
گرل : سینڈل اتاروں کیا بوائے : ارے پگلی ، یہ کوئی مندر تھوڑی ہے ، ایسے ہی آجا !
جن : کیا حکم ہے میرے آقا ؟
انسان : میرے گھر سے امریکا تک روڈ بنا دو
جن : بہت مشکل کام ہے میرے آقا
انسان : پِھر میری بِیوِی کو میرا فرمانبردار بنا دو
جن : روڈ سنگل بنانی ہے یا ڈبل ؟

شوہر ( اپنی بیوی سے ) : تمھارے دِل میں میرے لیے کتنی عزت ہے ؟
بیوی : اگر آپ چارپائی پہ بیٹھے ہوئے ہوں تو میں نیچے بیٹھ جاؤ گی .
شوہر : اور اگر میں نیچے بیٹھ جاؤں تو .
بیوی : تو میں ایک گڑھے میں بیٹھ جاؤ گی .
شوہر : اور گڑھے میں بیٹھ جاؤں تو .
بیوی ( غصے سے ) : تو میں اوپر سے مٹی ڈال دوں گی .
شوہر اور بِیوِی کھانے كے لیے گئے تو وہاں کسی لڑکی نے ہیلو کہا
بِیوِی : کون تھی یہ ؟
شوہر : میرا دماغ خراب نہ کرو ابھی اسے بھی بتانا ہے کے تم کون ہو
شوہر نے بے سری آواز میں گانا شُرُوع کیا تو بیوی نے فوراً کہا . . .
میرے ابّا مرحوم جب گانا گاتے تھے تو اڑتے پرندے بھی گر جاتے تھے .
شوہر نے جل کر کہا : کیوں ، کیا تمہارے ابّا مرحوم منہ میں کارتوس ڈال کر گاتے تھے ؟
شوہر میں تمہاری روز روز کی فرمائشوں سے تنگ آگیا ہوں اس لیے خودکش کرنے لگا ہوں .
بِیوِی : دو تِین سفید سوٹ تو لے دیں
عدت كے دنوں میں کیا پہنوں گی .
‫بادشاہ نے اعلان کروایا کہ شادی شُدہ مرد دو لائنز میں کھڑے ہو جائیں
1۔ ایک لائن میں وہ جو بیوی سے ڈرتے ہیں
2۔ دوسری لائن میں وہ جو بیوی سے نہیں ڈرتے ہیں
ہوا یوں پھر کہ ڈرنے والوں کی ایک لمبی لائن تھی
جبکہ نہ ڈرنے والوں کی لائن میں صرف ایک آدمی تھا
بادشاہ نے اُس آدمی سے کہا کہ آپ اپنی بیوی سے نہیں ڈرتے ؟
آدمی نے جواب دیا پتہ نہیں جی
مجھے تو میری بیوی کہہ گئی ہے کہ اس لائن میں کھڑے رہنا ورنہ ٹانگیں توڑ دوں گی
بیوی : آپکو میری خوبصورتی ذیادہ اچھی لگتی ہے یا عقلمندی ؟
شویر : مجھے تو تمہاری یہ مذاق کی عادت بہت اچھی لگتی ہے

مریض: ناک کی سرخی دور کرنے کے لیے میں آپ سے دوا لے گیا تھا۔ لیکن اس کے استعمال کے بعد میری ناک نیلی ہو گئی ہے۔
ڈاکٹر: کوئی بات نہیں، ہم آپ کو دوسری دوا دے دیں گے ویسے آپ کو کونسا رنگ پسند ہے؟
ڈاکٹر : کیا تکلیف ہے ؟
پپو : سینے میں بہت درد ہو رہا ہے !
ڈاکٹر : سگریٹ پیٹی ہو ؟
پپو : ہاں لیکن " گولڈ لیف " ہی منگوانا !
ڈاکٹر مریض سے : تمہیں پتہ ہے سگریٹ نوشی سلو پوائزن ہے . مریض : جی ڈاکٹر صاحب مجھے کون سا مرنے کی جلدی ہے ؟

مریض : میں بہت خوش رہتا ہوں نیند سکون سے آتی ہے . زندگی میں امن ہی امن ہے ہر کام میں دِل بھی لگتا ہے ، کوئی پریشانی ہے نہیں ہے ایسا کیوں ہے ؟
ڈاکٹر : میں آپ کی بیماری سمجھ گیا ہوں ، آپ کی زندگی میں وٹامن شی کی کمی ہے .
ڈاکٹر : جب کار ایک عورت چلا رہی تھی تو تم کو روڈ سے دور چلنا چاہیے تھا .
مریض : کونسی روڈ ؟ میں تو پارک میں لیٹا ہوا تھا !
مریض : ڈاکٹر صاحب ! مجھے آواز آتی ہے لیکن آدمی دکھائی نہیں دیتا . ڈاکٹر : یہ کس وقت ہوتا ہے ؟ مریض : جب میں موبائل پہ بات کرتا ہوں .

ڈاکٹر مریض سے : اب آپ خطرے سے باہر ہیں پھر بھی آپ اتنا کیوں ڈر رہے ہیں ؟
مریض : جس ٹرک سے میرا ایکسڈینٹ ہوا اس كے پیچھے لکھا ہوا تھا کہ :
" سوہنیا زندگی رہی تو پھر ملیں گے "
لڑکی لڑکے سے: میں اس سے شادی کروں گی جس کا کاروبار بہت اونچا ہو۔
لڑکا: مجھ سے کر لو میں مینار پاکستان کے اوپر پاپڑ بیچتا ہوں۔
لڑکے نے اپنی گرل فرینڈ کو میسج کیا : " کہاں ہو ؟ "
لڑکی نے جواب دیا ۔ میں اس وقت پاپا کی نئی بی ایم ڈبلیو کار میں بیٹھ کر کلب جا رہی ہوں، وہاں سے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں ایک تقریب میں شرکت کرنی ہے اس لیے میں تم سے شام کو بات کروں گی، ویسے تم کہاں ہوں.
لڑکا ۔ میں روٹ نمبر 55 کی لوکل بس میں تمہاری پیچھے والی سیٹ پر بیٹھا ہوں، کرایہ نہ دینا میں نے دے دیا ہے
لڑکی !
میری انگیجمنٹ ہو گئی ہے .
دوست 1 : کیا نام ہے ؟ کیا کرتا ہے ؟
دوست 2 : رہتا کدھر ہے ؟
دوست 3 : دیکھنے میں کیسا ہے ؟
دوست 4 : ہائیٹ کتنی ہے ؟ امیر ہے ؟
لڑکا !
میری انگیجمنٹ ہو گئی ہے .
دوست 1 : چشمہ لگوا دے اسے .
دوست 2 : تیری ! ہو ہی نہیں سکتی .
دوست 3 : برات کب آئے گی ؟
دوست 4 : چل ٹریٹ دے .
لڑکا : تمہارا نام کیا ہے ؟
لڑکی : میں کیوں بتاؤں ؟
لڑکا : مت بتاؤ ، میں کونسا تمہیں اپنی ہونڈا کار میں بٹھا کے 5 اسٹار ریسٹورنٹ میں لے جانے والا تھا !
لڑکی : نام حنا ، بی . کوم فائنل ایئر ، جناح کالج ، کالج ٹائمنگ صبح 1 سے 8 بجے تک ، جمعہ کو صبح 8 سے بجے تک ، اتوار کی چھٹی ، جاتی ابو کے ساتھ ہوں واپسی پر اکیلی ہوتی ہوں .
ایک لڑکی پارْک میں گھوم رہی تھی .
لڑکا : آپ کیا ڈھونڈ رہی ہیں ؟
لڑکی ( شرماتے ہوئے ) : میں اپنی زندگی کے لیے ہمسفر تلاش کر رہی ہوں .
لڑکا : نہیں ملا ؟
لڑکی : نہیں .
لڑکا : باجی راولپنڈی رَجا بازار سے پتہ کرو وہاں سے عورتوں کی ہر چیز مل جاتی ہے .
لڑکا لڑکی سے کہہ رہا ہے " میں شکیل کی طرح امیر تو نہیں ، نہ ہی میرے پاس اس جیسا بنگلہ ہے ، نہ ہی میرے پاس اس جیسی گاڑی ہے ، نہ ہی میرے پاس اتنی دولت ہے ، پِھر بھی میں تمہیں سکھی رکھنے کی پوری کوشش کروں گا . "
لڑکی نے سننے کے بعد جواب دیا : " اچھا ٹھیک ہے لیکن مجھے شکیل کے متعلق اور بھی بتاؤ . "
" اس کا ایڈریس اور فون نمبر بھی . "
ایک لڑکی اپنے بوائے فرینڈ كے ساتھ کار میں لانگ ڈرائیو پر جا رہی تھی .
اچانک لڑکی کہنے لگی ، سنو تم ایک ہاتھ سے گاڑی چلا سکتے ہو ؟
لڑکا بڑے فخر سے بہت کیوں نہیں پِھر لڑکی بولی چلو پِھر ایک ہاتھ سے اپنی ناک صاف کرلو .
ڈاکٹر پاگل سے : تم پاگل کیسے ہوئے؟
پاگل : میں نے ایک بیوہ سے شادی کی اسکی جوان بیٹی سے میرے باپ نے شادی کر لی میرا باپ میرا داماد بن گیا یوں میری بیٹی میری ماں بن گئی ، اسکے گھر بیٹی ہوئی یوں وہ میری بہن ہوئی مگر میں اسکی نانی کا شوہر تھا اس لیے وہ میری نواسی بھی ہوئی اس طرح میرا بیٹا اپنی دادی کا بھائی بن گیا اور میں اپنے بیٹے کا بھانجا۔
ڈاکٹر : اٹھ کتے كے بچے تو مجھے بھی پاگل کرے گا۔
ایک پاگَل دوسرے سے اگر ہم چائے میں مرچی ڈال دیں تو کیسی ہوگی ؟
دوسرا پاگَل ارے بے وقوف یہ حلوہ نہیں ہے کے اس میں مرچی ڈالیں گے
ایک صاحب اپنے دوست کے گھر رہنے گئے ، دوست کا ایک ہی بچہ تھا جن سے صاحب ہر وقت باتیں کرتے رہتے تھے ، بچہ ان کے ہر وقت بولنے سے بے حد تنگ تھا ، ایک دن صاحب نے بچے سے کہا . اگر میں کہوں کے ابھی رات ہو رہی ہے مگر دن کا وقت ہو تو تم کیا کرو گئے ؟ ”
بچے نے منه بناتے ہوئے جواب دیا . “ ابو سے کہوں گا کے آپ کو پاگل خانے لے جائیں
استاد: امتحانات نزدیک آرہے ہیں کوئی سوال پوچھنا ہے تو پوچھ لو۔ شاگر: ماسٹر صاحب پرچے میں کون کون سے سوال آرہے ہیں؟

دو افراد جن کے درمیان کچھ رنجش تھی ایک ایسی گلی میں آمنے سامنے آگئے۔
جہاں دونوں اکٹھے نہیں گزر سکتے تھے۔
کم از کم ایک کو ضرور سائیڈ پر ہونا پڑنا تھا۔
...
اب کچھ دیر تو وہ کھڑے رہے۔
آخر ایک صاحب بولے: "میں گدھوں کو راستہ نہیں دیا کرتا۔"
یہ سن کر دوسرے صاحب مسکراتے ہوئے ایک طرف ہو گئے اور کہا:
"میں دے دیا کرتا ہوں۔"
پولیس انسپیکٹر : ہمیں اطلاع ملی ہے كے آپ كے گھر پر دھماکہ خیز مواد موجود ہے آدمی : جی اطلاع تو ٹھیک ہے لیکن ابھی وہ میکے گئی ہوئی ہے

استاد: مٹی کا تیل کہاں سے نکلتا ہے؟
حنیف: جناب کنستر سے۔
پہلا دوست: قسم کھاؤ تمہارا روزہ ہے۔ دوسرا دوست: واہ، قسم کھا کر میں اپنا روزہ توڑ لوں۔
ڑی سخت سردی تھی۔ ایک بیوقوف مسلسل پانی بھرے جارہا تھا۔ ایک صاحب نو پوچھا تم صبح سے اتنا پانی کیوں بھر رہے ہو۔ آخر اتنے پانی کا کیا کرو گے؟
بیوقوف بولا: پانی بہت ٹھنڈا ہے، گرمیوں میں کام آئے گا۔
امجد: امی آج کیا پکا رہی ہیں؟
ماں: (غصے سے) تمہارے ابا کے چونچلے۔
امجد: امی! اس ترکاری کا نام پہلی بار سنا ہے۔
بچہ: ماما مجھے دوکان سے پٹاخے لینے ہیں۔ ماں: بیٹا یہ دوکان نہیں، گرلز ہوسٹل ہے۔ بچہ: مگر پاپا تو کل اپنے دوست کو بتارہے تھے کہ شہر کے سارے پٹاخے یہاں ہوتے ہیں۔
ایک گنجے کی ایک آدمی سے لڑائی ہو گئی۔ لڑتے لڑتے گنجے نے کہا۔ تم تو میرے سر پر چڑھے جا رہے ہو۔
دوسرا آدمی بولا۔ چھوڑ یاد تیرے سر پر چڑھ کر مجھے پھسلنا ہے۔
ایک صاحب ولیمے کی دعوت میں بڑی تیزی سے بریانی کی پلیٹوں پر ہاتھ صاف کر رہے تھے، ایک واقف کار نے انھیں ٹوکتے ہوئے کہا:
جناب! پانی کے لیے بھی گنجائش رکھیے..
اس موقع پر انھوں نے ایک خوبصورت جملہ ارشاد فرمایا:
"بھائی! بس کتنی ہی بھری ہوئی کیوں نہ ہو، کنڈکٹر اپنی جگہ خود بنا لیتا ہے"
بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا : "آخر آپ نے کس چیز سے اندازہ لگایا کہ ہمارا منا بڑا ہوکر سیاست دان بنے گا؟
"منا دراصل ایسی باتیں کرتا ہے ،جو کانوں کو تو بھلی لگتی ہیں لیکن غور کرو تو ان کا کوئی مفہوم نہیں نکلتا ۔"
شوہر نے سرہلاتے ہوئے جواب دیا۔‬
مالک: "تم چاول بلی کو کیوں کھلا رہے ہو؟ میں نے تمہیں مرغی کو چاول کھلانے کو کہا تھا۔" نوکر: "جناب مرغی بلی کے پیٹ میں ہے۔"
مالک (ملازم سے): "بلی تو میری مری ہے، تم کیوں رو رو کر ہلکان ہو رہے ہو؟" ملازم: جناب! اب میں دودھ پی کر کس پر الزام لگاؤں گا؟
مزید پڑھیں
جج (چور سے): "تم پندرھویں بار عدالت میں آئے ہو اس لیے تم پر پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔"
چور (ہاتھ باندھ کر): "حضور! باقاعدہ آنے والے گاہک کے ساتھ کچھ تو رعایت ہونی چاہیے۔"
گاہک (دکاندار سے): مجھے ایک خالی بوتل کی ضرورت ہے۔
دکاندار: خالی بوتل دو روپے کی ہے لیکن اگر اس میں کچھ ڈلوا لو تو بوتل کی قیمت نہیں لی جائے گی۔
گاہک: "اچھا تو اُس میں پانی ڈال دیں۔"
احمد: کہاں جارہے ہو؟
علی (غصے سے): چڑیا گھر۔
احمد: اپنے پنجرے کا نمبر تو بتاتے جاؤ۔
جج: تم نے جرم بڑی ہوشیاری اور صفائی سے کیا۔
ملزم: شکریہ جناب! آپ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے میرے ہنر کی تعریف کی ہے۔
کل رات میں نے اپنی بیوی سے کہا۔ چلو ڈرائیو پر چلتے ہیں۔
وہ دس منٹ میں تیار ہو گئی۔ ہم کار میں سیر کرنے نکلے لیکن دریا کے پل پر کار پھسل گئی جنگلہ توڑ کر دریا میں جا گری۔ ہم میاں بیوی ڈوب رہے تھے کہ ایک شخص تیرتا ہوا آیا۔ اس نے ہم دونوں کو دریا سے نکالا اور ہم دونوں کو کنارے تک لے گیا۔ پھر اس بے چارے نے بھاگتے ہوئے ایک قریبی دکان سے اسپتال فون کیا۔ ایمبولینس آگئی۔
یہ تم ہنس کیوں رہے ہو؟ کیا تمہیں میری بات کا یقین نہیں آرہا؟
"بھئی باقی تو سب ٹھیک ہے لیکن یہ جو تم نے کہا کہ تمہاری بیوی دس منٹ میں تیار ہو گئی۔ یہ میں نہیں مان سکتا۔
ایک چور کی فریاد : نائٹ پیکجز نے تو ہمیں بھوکا مار دیا ہے . جس گھر میں چوری کے لیے جاؤ وہاں عاشق جاگ رہا ہوتا ہے ، جانو ہولڈ کرو کوئی ہے .
ایک لڑکے کی شادی نہیں ہو رہی تھی وہ اپنی امی کے ساتھ منت مانگنے گیا ، وہاں اس کی امی گم ہو گئی . لڑکا بولا : لو جناب ! اپنی تو ملی نہیں ابو کی بھی کھو گئی .
مینٹل اسپتال کے کمرے میں سب پاگل ڈانس کر رہے تھے .
بس ایک پاگل چُپ تھا ڈاکٹر سمجھا وہ ٹھیک ہو گیا .
ڈاکٹر نے پاگل سے پوچھا تم ڈانس کیوں نہیں کر رہے ؟
پاگل بولا : بیوقوف میں " دلہا " ہوں .

Post a Comment

Previous Post Next Post

Popular Items