عشق


اک بار تیری یاد پہ انگلی اٹھائی تھی 
ہاتھوں کو دل نے خون کی ترسیل روک دی

میں نے ہر دعا میں اس کی خوشی کی دعا مانگی ہے 
یہ جانتے ہوئے بھی کہ میں اس کی خوشی میں شامل نہیں ہوں 

جو راہ عشق میں ثابت قدم رہا
اس کو دوبارہ عشق کرنے کی اجازت نہیں ملتی

اس کو میری آنکھیں پسند ہیں 
اور مجھے اپنی آنکھوں میں وہ 

مصیبت عین راحت ہے اگر ہو عاشق صادق
کوئی پروانے سے پوچھے کہ جلنے میں مزا کیا ہے

‏‎بس گئی ہے میری سانسوں میں یہ کیسی مہک
کوئی خوشبو میں لگاؤں تیری ہی خوشبو آئے

بہت سلجھے ہوئے تھے ہم
بہت تفصیل سے الجھا گیا کوئی

تیرا عشق مجھے اس حال میں لے آیا
نہ میرا تن اپنا نہ میرا من اپنا

لوگوں نے روز مانگا خدا سے کچھ نیا
ایک ہم تھے کہ تیرے خیال سے آگے نہ جا سکے

‏ضروری نہیں کہ محبت میں روز باتیں ہوں
خاموشی سے ایک دوسرے کو دیکھنا بھی عشق ہے

دشمن ہو تو عشق جیسا 
سیدھا دل پہ وار کرے

جب کبھی جی میں آئے تو لے لینا امتحان ہماری وفا کا
لہو بھی دیں گے چراغوں میں جلانے کے لیے

ہم نے فجر کی دعا میں اسے مانگا
پر اسے چاہنے والا تہجد کا پابند تھا

نہیں میں کرتا ذکر کسی تیسرے کے ساتھ 
تیرے بارے میں بات بس خدا سے ہوتی ہیں

‎طبیب عشق نے بتایا ہے دیدار یار سے پرہیز
‎مطلب یہ ہوا کہ وقت سے پہلے مرنا ہوگا

میں نے ہر بار نئی آنکھ سے دیکھا تجھ کو
 مجھ کو ہر بار نیا عشق ہوا ہے تجھ سے

عشق وہ نہیں جو تجھے میرا کردے 
عشق وہ ہے جو تجھے کسی کا نہ ہونے دے

زخم سینے پہ ہم سجا لیتے 
دل میں سارے گلے چھپا لیتے 
دل کی یہ آرزو رہی دل میں 
کاش کہ تم وفا نبھا لیتے

ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺳﻨﮕﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﮯ ﺩﻝ 
ﺍﺏ ﺟﻮ ﺗﻢ ﺑﭽﮭﮍﻭ ﮔﮯ ﺗﻮ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮨﻮﮔﯽ

مکتب عشق سے ہر کوئی واقف نہیں 
پالینا ہی عشق نہیں فنا ہونا بھی عشق ہے

درد جتنا شدید ہوتا ہے 
عشق اتنا مزید ہوتا ہے

ہم نہیں کرتے توبہ عشق سے عشق تو ہمارا پیشہ ہے 
وہ عشق ہی کیا جس میں یار بیوفا نہ ہو


مجھ سے پوچھا میرا تعارف جو
کہہ دیا مختصر تمہارا ہوں

حسرتیں مچل گئیں جب تم کو سوچا اک پل کے لیے 
دیوانگی تو ہو گی جب تم ملے مجھے عمر بھر کے لیے

اے عشق تجھے دیکھ لیا دل سے لگا کر 
میں تجھ کو بچاتے ہوئے خود ٹوٹ گیا ہوں

تیری طلب کی حد نے ایسا جنون بخشا ہے 
ہم نیند سے اٹھ بیٹھے تجھے خواب میں تنھا دیکھ کر

عقل نے کر دی دیر آنے میں
عشق لے چکا ہم سے کام اپنا

جس دن ہو جاتی ہے تجھ سے بات 
بڑی مشکل سے گزرتی ہے وہ رات

اس کی گلی سے گزرے گی میت میری
یہ لالچ دے کر فرشتے میری جان لے گئے

اب شاید ہی کوئی مجھ سے محبت کرے 
کیوں کہ اب تم میری آنکھوں میں صاف نظر آتی ہو 

ایسا نہیں ہے کہ مجھے تمہارے سوا کوئی نظر نہیں آتا 
درحقیقت مجھے کسی اور کو دیکھنے کی چاہ ہی نہیں

عشق کی نگری میں معافی کسی کو نہیں ہوئی 
عشق عمر نہیں دیکھتا اجاڑ دیتا ہے بس

اتنا تو کسی نے چاہا بھی نہیں ہو گا
جتنا میں نے صرف سوچا ہے تجھے

 تجھ کو پانے کی تمنا میں گذاری ہوتی
ایک جاں اور بھی ہوتی تو تمھاری ہوتی

قاصد نے دی خبر کہ آیئں گے وہ رات کو
اتنا کیا چراغاں کہ گھر تک جلا دیا

باہر سے تو رونق ہے وہی آج بھی لیکن
اس عشق نے اندر سے جلایا ہے بہت کچھ

‏تسلسل آج بھی قائم ہے تجھ سے محبت کا
یہ لوگوں کی بھول ہے کہ تجھے تنہا چھوڑ دینگے ہم

میں عمر بھر نہ کوئی دے سکا جواب 
وہ اک نظر میں اتنے سوالات کر گئے

شکوہ کرتے ہیں لوگ بچھڑنے کا بکھرنے کا
وہ عشق ہی کیا جو سلامت چھوڑے

تو نے دیکھا ہی نہیں ابھی میرے دل کی جانب
تیرا دھیان،،صورت پر ھے سیرت پہ بھی نظر ڈال

میں نے جسے چاہا ہے چاہتے ہی رہوں گا 
وہ مانے یا نہ مانے مناتے ہی رہوں گا 

معلوم ہی تھا کچھ نہیں ہو گا حاصل لیکن 
وہ عشق ہی کیا جس میں خود کو نہ گنوایا جائے

طبیب کے ہزاروں نسخوں کے بعد 
وہ آئے مسکرائے اور شفاء ہو گئی

جن کا ارادہ ہو ساتھ نبھانے کا 
وہ جنازے کے پیچھے جنازہ لگا دیتے ہیں

یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے جستجو تیری 
پانی پر عکس میرا ہے اور نظر تم آتے ہو

عشق نے صنم صورت بگاڑ دی 
ورنہ ہم بھی سج سنور کے نکلتے تھے

کیا کشش تھی اس کی آنکھوں میں مت پوچھو 
مجھ سے میرا دل لڑ پڑھا مجھے وہ شخص چاہیے

تو مجھ سے دوری بڑھانے کا شوق پورا کر 
میری بھی ضد ہے تجھے ہر دعا میں مانگوں گی

‏انہوں نے گفتگو کیا کر لی ہم سے
ہاۓ دھڑکنوں نے تو ادھم مچا دیا

بڑے عجیب سلسلے ہیں اس محبت اور عشق کے 
کوئی وفا کے لیے رویا تو کوئی وفا کر کے رویا

تم سے جو عشق تھا وہ عشق بھی فسانا رہا 
تمہاری یاد کا دستور بھی پرانا رہا

بس اتنا یاد ہے کہ مجھے عشق ہوا تھا
پھر کیا ہوا اس کی مجھے خبر نہیں

ایک ہی شخص پہ لٹا دیتے ہیں جو زندگی اپنی 
ایسے لوگ اب کتابوں میں ملا کرتے ہیں

مسئلہ یہ نہیں کہ تیرے ہیں 
مسئلہ یہ ہے کہ صرف تیرے ہیں 

کیا یہی ہے کمال عشق و محبت کرنے کا 
عمر جینے کی ہے اور شوق مرنے کا 

‏مرد اس عورت کے عشق سے کبھی نہیں نکل سکتا
جس کو وہ حاصل نہ کر سکے

جب بھی تیری قربت کے امکاں نظر آئے
ہم اتنا خوش ہوئے کہ پریشاں نظر آے‎

یہ نظر منتظر ہے تیری آج بھی
دل کسی اور سے آشنا ہی نہیں
میں کیوں راستہ دوں کسی اور کو
جب کوئی تیرے جیسا بنا ہی نہیں

کبھی تنہائی کبھی تڑپ کبھی بے بسی تو کبھی اِنتظار
یہ مرض بھی کیا خوب ہے جسے لوگ عشق کہتے ہیں....

دل چاہتا تم کو ہر سانس دے دوں 
تم مانگو میری جان تو میں جان دے دوں

‏تو نے ہمیں شاید غلط انداز سے سوچا
ہم تیرے تمنائی تھے سائل تو نہیں تھے

تجھ کو نگاہ ناز میں جب سے بسا لیا
راتوں کو جاگنے کا مزہ ہم نے پا لیا

رشتہ ہو تو روح کا ہو
دل تو اکثر بھر جاتے ہیں 

بات اتنی سی تھی کہ تم پیارے لگتے تھے
بات اتنی بڑھ گئی کہ اب رہا نہیں جاتا

میری رگ رگ کا خون نچوڑ لینا . 
قطرے قطرے سے وفا نا ملی تو بیشک مجھے چھوڑ دینا 

وہ محبت کو میری روح سے نچوڑ کر لے گیا
چھوڑ گیا مجھے عشق کی گلیوں میں دیوانہ کر کے

‏🌹دیکھ تجھے کتنا چاہا ہے! کبھی غور تو کر 

ایسے تو ھم اپنے بھی! طلب گار نہ تھے 🌹

عشق میں کیا کام حسن کا 
اگر آنکھیں مجنوں ہو تو 😎
ہر لیلا حسین لگتی ہے👩
 
بن جائے عشق جن کی زندگی کا مقصد
وہ مذاق میں بھی بار بار رویا کرتے ہیں

اس قدر اس کی جستجو ہے مجھے
جیسے دنیا میں آخری ہو وہ شخص

تو افسردہ نہ ہو صرف میرا جنازہ ہی اٹھا ہے
میری روح بھی تجھے چاہتی ہے دیوانوں کی طرح

خیال تیرا بھی جان لیوا ہے مگر
تیرے خیال سے نکلوں تو جان جاتی ہے

عشق ایک بد دعا ہے
جو ہمیں لگی ہے اور خوب لگی ہے

اجازت ہو تو مانگ لوں تجھے
آنسو بہہ رہے ہیں دعا رد نہیں ہوگی

مجھ سے میری محبت کا تقاضا پوچھتے ہو
مجھے تو تمہارے ساۓ سے بھی عشق ہے

میں تو چلتی ہوں تیرے عشق کے انگاروں پر
پاؤں جلتے ہیں مگر دل کو قرار آتا ہے

 عشق کرنا ہے تو درد سہنا بھی سیکھو 
اے جان 
ورنہ ایسا کرو کہ اوقات میں رہنا سیکھو

نہ پوچھو حسن کی تعریف مجھ سے۔۔۔! محبت جس سے ہو بس وہ حسیں ہے!!

سوچا آج کچھ تیرے سوا اور سوچوں
پر ابھی تک اسی سوچ میں ہوں کہ اور کیا سوچوں 

عشق ایک بار ہوتا ہے لیکن اس کا رنگ تاحیات رہتا ہے
کبھی آنکھوں کی چمک میں کبھی سیاہ حلقوں میں

تم جان ہی نا پاۓ 
میری سانسیں تیرے
ساتھ کی محتاج ہیں 
جہاں تیرا ساتھ چھوٹا
میرا سانس سے رشتہ ٹوٹا

ہم نہیں چاہتے تمھارے ساتھ کسی اور کا تعلق ہو........💔
تمھیں نفرت بھی کرنی ہو تو وہ بھی فقط ہم سے ہی کرنا..

گرم ریت پہ چلنے کی سزا دو ہم کو
عشق کر بیٹھے ہیں بددعا دو ہم کو

ختم ہو گئی کہانی بس کچھ الفاظ باقی ہیں 
ایک ادھورے عشق کی ایک مکمل سی یاد باقی ہے

کیسے چلتا تیرے جنازے کے ساتھ 
تیرے پیچھے تو میرا جنازہ چل دیا

نہ نظر ملی نہ دیدار ہوا
بس دل سے دل ملا
اور عشق بے شمار ہوا

مجھ پر اپنا عشق یونہی برقرار رہنے دو
بڑا حسین ہے یہ قرض مجھے قرضدار رہنے دو

عشق میں کب کوئی اصول ہوتا ہے
یار جیسا بھی ہو قبول ہوتا ہے

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

چپکے سے دھڑکن میں اتر جائیں گے 
راہ الفت میں حد سے گزر جائیں گے 
آپ جو ہمیں اتنا چاہیں گے 
ہم تو آپ کی سانسوں میں پگھل جائیں گے

زمانے والوں کی اوقات نہیں جو ہماری قیمت لگا سکے
بس ایک کمبخت عشق نے ہم کو نیلام کر دیا

کچھ پل کے لیے مجھے اپنی باہوں میں سلا لینا
اگر آنکھ کھلی تو اٹھا دینا اور اگر نہ کھلی تو دفنا دینا

لگا کر عشق کی بازی سنا ہے روٹھ بیٹھے ہو
محبت مار ڈالے گی ابھی تم پھول جیسے ہو

جب بھی ملتا ہے وہ انداز جدا ہوتا ہے
چاند سو بار بھی نکلے تو نیا ہوتا ہے 

وہ تو پیار محبت میں ہوتا ہے میں اور تُو
میرا تُو عِشق ہے جِس میں بس "تُو" ہی "تُو

میں تم سے عشق کر بیٹھا ہوں
آدم زاد ہوں, بھول کر بیٹھا ہوں

خود کشی حرام ہے صاحب
 میری مانو تو عشق کر لو

تیرے عشق میں یوں دیوانے ہو گۓ
ساری دنیا سے ہم بیگانے ہو گۓ
کل تک جس مجلس میں گمنام تھے
آج وہیں شروع ہمارے فسانے ہو گۓ

چھوڑ دیا ہم نے عشق کے پیچھے چلنا
عشق غلامی مانگتا ہے اور ہم بچپن سے نواب ہیں

جانتے ہیں وہ پھر بھی انجان بنتے ہیں 
وہ اسی طرح ہم کو پریشان کرتے ہیں 
پوچھتے ہیں ہم سے کہ آپ کی پسند کیا ہے 
خود جواب ہو کر ہم سے سوال کرتے ہیں 

جسے عشق کی ہوا لگی 
اسے پھر نہ دعا لگی نہ دوا لگی

عشق جلتا ہے عشق جلا دیتا ہے
عشق, عشق سے بھی ملا دیتا ہے
عشق سر چڑھ کر بولے تو
نسلوں کی بنیاد ہلا دیتا ہے
عشق اگر منصور بن جائے
سرِ راہ سولی پر چڑھا دیتا ہے
عشق حق کی گواہی بن کر
زہر کا پیالہ بھی پلا دیتا ہے
عشق موسٰی کی ضد بن جائے تو
سارے کا سارا طُور جلا دیتا ہے

یہ جو تیرے آس پاس بھٹک رہے ہیں
میری آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں

نہ جانے کیسے ہوا اور کس سبب سے ہوا 
کہ عشق مجھ کو ترے جیسے بے ادب سے ہوا

عشق کے قصے نہ چھیڑو دوستوں
میں اسی میدان میں ہارا تھا کبھی
کون کہہ سکتا ہے اسے دیکھ کر دوستوں
یہ وہی ہے جو ہمارا تھا کبھی 

آساں نہیں دل کو سمجھانا
بہت مشکل ہے کسی سے دل لگانا
چلو مانا عشق رلاتا ہے 
تم نے تو وعدوں کو بھی نا مانا

تیری یاد میں کچھ یوں ہوا کہ سانس سی رک گئی 
اور لوگ پاگل سمجھتے رہے کہ عاشق کو موت آ گئی

ناواقف ہے توں میری چاہت کے جنون سے
اگر توں چاہے تیرا نام لکھ دوں جگر کے خون سے

ﻣﯿﺮﯼ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮨﮯ
 ﻣﯿﺮﯼ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ
 ﺗﯿﺮﮮ لیے ﻟﮍ ﺟﺎٶﮞ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ 
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﻋﺸﻖ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮨﮯ

دل ایک ہے تو کئی بار کیوں لگایا جائے
بس ایک عشق بہت ہے اگر نبھایا جائے

وہ عشق اب کہاں محبت کا رواج چل نکلا
ہوش جسے اپنا نہیں وہ بھی عاشق نکلا

تیری تصویر کو دیکھ کر میں کب تک صبر کروں
آنکھیں تو بند کرلوں دل کا کیا کروں

تو نے اچھا ہی کیا ہم سے کنارا کرکے
اب نا دیکھیں گے کبھی عشق دوبارہ کرکے

ﻋﺸﻖ ﺟﺲ ﻃﺮﻑ ﻧﮕﺎﮦ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ
ﺟﮭﻮﻧﭙﮍﯼ ﮬﻮ ﯾﺎ ﻣﺤﻞ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ

اے دوست دیکھ لینا میری وفا جس دن تو مجھے چھوڑ دے گا اسی دن میں تیری دنیا چھوڑ دوں گا  

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا 
عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا۔

تیرے عشق میں ہو گیا آج رسوا 
اور پھر کوئی نہیں دل میں ترے سوا

نہ جانے کیوں وہ اتنا حسین ہوگا 
آپ کے ہاتھ میں جس کا نصیب ہو گا

کیا خبر تھی عشق کے ہاتھوں ایسی حالت تباہ ہوتی ہے
سانس لیتی ہوں دم الجھتا ہے بات کرتی ہوں آہ ہوتی ہے

نہ رئیس ہوں نہ امیر ہوں نا میں بادشاہ نہ وزیر ہوں 
تیرا عشق ہے میری سلطنت اسی سلطنت کا فقیر ہوں 

عشق ایسا کے چھپا نہیں سکتے
حال ایسا کے بتا نہیں سکتے

عقل بھی خدا دیتا ہے حسن بھی خدا دیتا ہے
عشق وہ سمندر ہیں جو دونوں کو بہا دیتا ہے۔

کون کہتا ہے عمر بھر نبھا کیجیئے
بس آئیے بیٹھیئے فنا کیجیئے تباہ کیجیئے

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں

کاش تیرے عشق میں نیلام ہو جاؤں
آخری بولی تم لگاؤ تیرے نام ہو جاؤں

ادھوری بات ہے لیکن میرا کہنا ضروری ہے
اسے کہنا کہ
 میری سانس چلنے کو تیرا ہونا ضروری ہے

‏نہ چاہتے ہوئے بھی یہ عشق دیوانہ بنا دیتا ہے
خدا دل تو دیتا ہے لیکن دھڑکن کسی اور کو بنا دیتا ہے

نہ چھیڑ وہ قصہ عشق کا بڑی لمبی کہانی ہے 
میں کسی غیر سے نہیں ہارا کسی اپنے کی مہربانی ہے

وہ کہنے لگے مجھے پہچان لو گے کیا ہزاروں کے بیچ میں
میں نے مسکرا کے کہا کے تجھ سے ہی تو ہوا تھا عشق ہزاروں کے بیچ میں

ہزار مثالاں عشق دیاں ایتھے
فیر وی لوکی عقل دے انھے 
اصل نماز دی سمجھ نہ آئی
کر کر سجدے گوڈے بھنے 

مجھ سا کوئی نادان بھی نہ ھو
کر کہ جو عشق کہتا ھے نقصان بھی نہ ہو

پریشان دل کو اور پریشان نہ کر
عشق کرنا ہے تو عشق کر احسان نہ کر

جو خود کو پتھر کہتے تھے وہ بھی جُھکتے دیکھے___! 
اس ع" ش" ق" میں بادشاہ، فقیر، سب سُلگتے دیکھے___!

عشق ایک پنگا ہے
تے میں اک واری لینا ضرور اے😎

کمبخت عشق نے آج مجھے رولا دیا۔
جس پہ مرتی تھی اس نے ہی رولا دیا۔
میں بھی اس کی یاد بھلانے کے لیے پیتی گئ۔
اک دن ظالم نے اس میں بھی زہر ملا دیا۔

آج ان کا دیدار کر کے آیا ہوں 😍
۔
۔
اک لمحے میں ساری عمر گزار آیا ہوں 😍

تیرے عشق میں ہار بیٹھا ہوں
یہ کیسا روگ لگا... بیٹھا ہوں 

عشق نہ سہی تنہاٸی تو ملتی ہے
ملن نہ سہی جداٸی تو ملتی ہے
 کون کہتا ہے محبت میں کچھ نہیں ملتا 
                          دوست
وفا نہ سہی بےوفاٸی تو ملتی ہے

تیرا عشق اگر تیری مجبوری ہے، 
تو رہنے دے عشق بھی کونسا ضروری ہے.!

عشق کرنے کے بھی آداب ھوتے ہے
جاگتی آنکھوں مے بھی خواب ھوے کرتے ھے

ہم عشق کی شمع روز جلائیں گے 
تم بھول جاؤ ہم نہیں بھلائیں گے

ہم عشق کی شمع روز جلائیں گے 
تم بھول جاؤ ہم نہیں بھلائیں گے


Post a Comment

Previous Post Next Post

Popular Items